آلو کی پیداواری منصوبہ 2024-25

میں ای لرننگ 0 تبصرے

آلو کی پیداوار کی منصوبہ بندی

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ایوب ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹ (اے اے آر آئی) فیصل آباد میں آلو کے پلان 2024-25 کے لئے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ڈاکٹر الیکٹرانکس ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ ایلو ساہیوال ساہیوال اعجاز الحسن، ایگریکلچر جیکلچر انسٹی ٹیوٹ وی ڈاکٹر محمد اقبال، فارمٹی اینڈ ٹریننگ پنجاب ڈاکٹر مشتاق احمد اور دیگر موجود ہیں۔

اس موقع پر سپیشل ڈاکٹر محمد ندیم، ڈپٹی ایگریکلچر پیسٹ وارننگ فیصل آباد اسرار احمد، نائب صدر آلو کاشتکار ایسوسی ایشن پاکستان چوہدری مقصود احمد جٹ اور کوآرڈینیٹر ڈاکٹر عیش محمد بھی موجود ہیں۔

جنرل اشتیاز احمد نے کہا کہ آلو کی ایک ضلع کے ڈاکٹر بروئے کے لیے تمام وسائل کو کارآمد کیا جا رہا ہے اور اے آر آئی ساہیوال میں آلو کی فصل پر جدید تحقیق کے لیے پیش رفت کر رہا ہے۔

ڈاکٹر سید اعجاز الحسن نے آلو کی خوراک پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آلو پر اپنی غذائیت کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک اسٹریٹجک فصل بن چکا ہے۔ آلو آلوان انسٹی ٹیوٹ، ساہیوال کے ماہرین کی تبدیلی زراعت نے چوبیس گھنٹے کی کوششوں کے بہت کم وقت میں 12 نئی آلودگی پیدا کرتے ہیں۔

خشک سالی نے کہا کہ یہ انواع فنگل، بیکٹیریل علاقائی اور مخالفت کے خلاف مزاحم ہے۔

ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ گزشتہ سال اس آلو کے نیچے کاشترقبہ میں معمولی کمی ہوئی اور موسم کی حالت بہتر ہو گئی جس سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

پوٹیٹو گروز ایسوسی ایشن بورڈ کے نائب صدر اور آلو کی ترقی پسند کاشتکار پاکستانی چوہدری مقصود احمد جٹ نے کہا کہ آلو پیدا کرنے والے ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہیں۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران آلو کی برآمدات میں پاکستان نمایاں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹسٹیکل انٹیوٹ کے اختیارات پر زور دیا وہ پنجاب کو وسعت دیں اور آلو کے کل کاشت شدہ رقبہ اور پیداوار کے درست اعداد و شمار جاری کیے جائیں تاکہ اعداد و شمار کی تعداد اور روشنی میں حکومت آلو کی پنجاب کمپنی کی پالیسی تشکیل دے سکے۔

اجلاس سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز نے آلو کی پیداوار کی منصوبہ بندی 2024-25 میں جدید تحقیق کی روشنی میں حسب ضرورت شامل کرنے کی تجویز پیش کی۔

ڈاکٹر اشتیاق حسن نے کہا کہ یہ معلوماتی کتابچہ زرعی توسیعی عملہ تمام کسانوں کی دہلیز پر تجارت کو فروغ دینے کے لیے آلو کے اس پیداواری پروگرام میں جدید زرعیات پر عمل کرتے ہوئے آلو کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین